وہ لوگ جو جاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

تقدیر بناتے ہیں مکّے میں مدینے میں

اب تک ہیں فضاؤں میں خوشبوئیں پسینے کی

آثار بتاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

منظر وہ احد کے ہوں یا غارِ حرا کے ہوں

اک یاد دلاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

کعبے کی فضا تجھ سے روضے کی ضیا تجھ سے

ہم دل چمکاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

کعبے کی چمک میں بھی روضے کی مہک میں بھی

ہم تجھ کو ہی پاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

عشّاق ترے آقا بس تیری محبت میں

آتے کبھی جاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

اک تیرے تصور میں پھرتے ہیں جو گلیوں میں

ہم پیاس بجھاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

توحید کا نغمہ ہو یا بات درودوں کی

ہم تجھ کو سناتے ہیں مکّے میں مدینے میں

رحمت کی امیدیں ہوں، بخشش کی نویدیں ہوں

سب تجھ ہی سے پاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

مکّہ بھی ترا اعلیٰ طیبہ بھی ترا افضل

ہم سر کو جھکاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

اک تیرا سہارا ہو بخشش کا اشارا ہو

اس آس پہ آتے ہیں مکّے میں مدینے میں

اے کاش ہو نوری بھی ان سعد نصیبوں میں

ہر سال جو آتے ہیں مکّے میں مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]