وہ ماہِ طیبہ مری آنکھ کو دکھایا گیا

پھر ایک حشر مرے دل میں بھی اٹھایا گیا

خدا کا شکر ہے پھر بھی نبی کی راہ پہ ہوں

ہزار بار مرے دل کو ورغلایا گیا

نظامِ شمسی پہ واجب ہوا طواف اس کا

ستارہ خاکِ مدینہ سے جب اٹھایا گیا

انھی کی آل کی خادم ہے کائنات سبھی

مجھے تو روزِ ازل سے یہی بتایا گیا

کشش وہاں سے مجھے اس لیے بھی ہوتی ہے

خمیر میرا اُسی خاک سے اٹھایا گیا

یہ رات ختم تری بات کرتے کرتے ہوئی

تمام دن ترے اذکار میں بِتایا گیا

ہمیں بھی نعت کی دولت عطا ہوئی ہے فدا

ہمارے دل کو بھی مدحت کدہ بنایا گیا

اُٹھو کہ اُٹھ کے نئی نعت لکھ کے بھیجو فدا

اذانِ فجر سے پہلے مجھے جگایا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]