وہ نعرۂ ابد ہے وہی نغمۂ ازَل
صدیوں کی وسعتوں پہ محیط اُس کا ایک پَل
دنیا کی کار گاہ میں اُس کا ہر اِک عَمل
منطق کی ، نفسیات کی ، سو مشکلوں کا حَل
اس کا وجود نقطۂ کُن کا جواز ہے
وہ زندگی کے دائرے کا ارتکاز ہے
معلیٰ
صدیوں کی وسعتوں پہ محیط اُس کا ایک پَل
دنیا کی کار گاہ میں اُس کا ہر اِک عَمل
منطق کی ، نفسیات کی ، سو مشکلوں کا حَل
اس کا وجود نقطۂ کُن کا جواز ہے
وہ زندگی کے دائرے کا ارتکاز ہے