وہ نکلا جس گھڑی غارِ حرا سے

چمک اُٹھا جہاں اُسکی ضیا سے

نہ پوچھو طلعتِ روئے منور

جہاں میں روشنی ہے نقشِ پا سے

ملے گی ہر اذیت سے رہائی

کوئی سیکھے ازل کے رہنما سے

تری گفتار پُر تاثیر ہوگی

اگر آغاز ہو صلے علیٰ سے

محبت ہے اگر محبوبِ رب سے

تو پھر بچ جاؤ گے رب کی سزا سے

ہے عزت رب کے ہاں ذکرِ نبی سے

ملے کیا خاک لوگوں کی ثنا سے

سبھی شاہوں کو میرا مشورہ ہے

نہ ٹکرانا کبھی اُنکے گدا سے

ترے عشاق نے تو جب بھی مانگا

تری چاہت ہی مانگی ہے خدا سے

کوئی پوچھے کہاں سے نعت سیکھوں

تو کہنا سیّدی احمد رضاؒ سے

شکیلؔ اِک ذرہِ بے آبرو تھا

بھرا کاسہ ہے اب اُنکی عطا سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]