ٹھکانا ہر جگہ تیرا ہے منزل چار سُو تیری

تجھے میں نے وہیں پایا جہاں کی جستجو تیری

جسے محبوب سمجھا شانِ لولاکی عطا کر دی

جسے چاہا وہ ٹھہرا دو جہاں میں آرزو تیری

کبھی ایمن کی وادی میں کبھی فاراں کی چوٹی پر

ہوئی ہے جا بہ جا جلوہ گری اے شمع رُو تیری

ترے بحرِ کریمی کا کرے گا کون اندازہ

کرم ہے یم بہ یم تیرا رحمت جو بہ جو تیری

ترے بس میں دل و دیدہ یہ گرویدہ وہ نادیدہ

نظر کو جستجو تیری تو دل کو آرزو تیری

یہ قہّاری و جبّاری بجا اپنی جگہ مولا

امید افزا ہے لیکن آیت لاتقنطو تیری

حجاباتِ تعین لاکھ پردہ دار ہیں لیکن

تماشا جا بجا تیرا تجلی کو بکو تیری

عنادل تیری مدحت میں ہیں مصروفِ نوا سنجی

ثنا خوانی چمن میں کر رہے ہیں رنگ و بو تیری

نبی کی عبدیت نے فرق پیدا کر دیا ورنہ

تھا جلوہ من و عن تیرا ، تھی صورت ہو بہو تیری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]