پاتے ہیں وہی رحمتِ سلطانِ مدینہ

کرتے ہیں جو بھی مدحتِ سلطانِ مدینہ

اوصافِ حمیدہ ہوں بیاں کس سے نبی کے؟

ہے پیشِ نظر عظمتِ سلطانِ مدینہ

پختہ ہے یقیں ان کی شفاعت پہ ہمارا

کافی ہے بس اک نسبتِ سلطانِ مدینہ

جنت میں ٹھکانہ ہوا اس دل کا یقیناً

جس دل میں ہوئی الفتِ سلطانِ مدینہ

اس شخص کو حاجت نہیں رہتی کبھی زر کی

مل جائے جسے دولتِ سلطانِ مدینہ

حیرت سےجسے دیکھتی ہے چشمِ فلک بھی

دیکھو تو ذرا رفعتِ سلطانِ مدینہ

زاہدؔؔ کی ہے بس ایک تمنا کہ لبوں پر

ہو وقتِ قضا مدحتِ سلطانِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]