پر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو
پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو
عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو
اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کرکے
دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو
معلیٰ
پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو
عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو
اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کرکے
دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو