پھر در مصطفی کی یاد آئی

کعبہ مدعا کی یاد آئی

کھل گیا جس سے دائمی گل دل

اس صبا اس ہوا کی یاد آئی

جو تھا ورد زماں مواجہہ میں

اس درد وفا کی یاد آئی

ہے جو تزئین مسجد نبوی

پھر اسی نقش پا کی یاد آئی

جالیوں کی قریں جو مانگی تھی

اس مراد و دعا کی یاد آئی

دیکھ کر اپنا عالم مسرور

ان کے لطف و عطا کی یاد آئی

ہوگئی پھر جبین دل بیتاب

قبلتیں و قبا کی یاد آئی

بن گیا قلب منبع انوار

گنج نور و ضیا کی یاد آئی

پھر مچلنے لگا ہے دل بہزاد

خاتم الانبیاء کی یاد آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]