پھر مدینے کا سہانا وہ سفر یاد آیا

تیرا روضہ تیری مسجد تیرا گھر یاد آیا

مجھ کو پیشانی سے لپٹے ہوئے سجدوں کی قسم

تیری چوکھٹ تیرا منبر تیرا در یاد آیا

جب کبھی آیا مدینے سے جدائی کا خیال

دل کو پھر گریہ و زاری کا ہنر یاد آیا

باغِ جنت کی طرح قبر سجی تھی میری

مجھ کو مولا کی محبت کا اثر یاد آیا

ہم نے بھی خاک میں مل جانا ہے مظہرؔ اک دن

راہ میں دیکھا جو اک کاسئہ سر یاد آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]