پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا

اپنی ہر سانس کو خوشبو میں بسائے رکھنا

ان کے ارشاد دل و جاں سے مقدم رکھنا

ان کی سیرت پہ سدا سر کو جھکائے رکھنا

جانے کس پہر دبے پاؤں وہ اتریں دل میں

اشک پلکوں پہ سرِ شام سجائے رکھنا

چاہتے ہو تمہیں آقا کی غلامی مل جائے

فصل سینے میں محبت کی اگائے رکھنا

روشنی اتنی ہے منزل بھی دھواں لگتی ہے

آپ رہبر ہیں مجھے راہ دکھائے رکھنا

آرزو ہے! مرا خطہ یونہی آباد رہے

ابر رحمت کے سدا اس پر جھکائے رکھنا

آسؔ ہو جائے گی آقا کی زیارت بھی نصیب

ان کی راہوں میں نگاہوں کو بچھائے رکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]