پہنچیں در محبوب پہ حسرت ہے کبھی سے

اور مانگیں اقامت کی جگہ اپنے سخی سے

ہر سنگِ رہِ کوچۂ جانان کو چومیں

ہو جائے گزر اپنا اگر ان کی گلی سے

اے کاش پیوں روضۂ سرکار پہ زم زم

اے کاش مری جان چھٹے تشنہ لبی سے

کستوری و لوبان سے بڑھ کر ہیں معطر

جو لوگ معطر ہوئے خوشبوے نبی سے

اعمال کی بنیاد جو رکھتے ہیں سنن پر

محشر میں وہ پھولے نہ سمائیں گے خوشی سے

سدرہ کا سفر آپ نے جس شاں سے کیا ہے

ویسا نہ ہوا اور نہ ہی ہو گا کسی سے

ہو جائے قمرؔ جس کو عطا عشق نبی کا

کرتا ہے محبت وہ قیامت کی گھڑی سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]