پیار کرو ۔ناں

پریم کی ندیا جھوم رہی ہے

پریم کے جل میں پیر دھرو نا

پیار کرو نا

سنّاٹوں کی بھیڑ سے نکلو

خاموشی کے ساز کو توڑو

چاہت کا اک ساز بجاؤ

راگ پہاڑی، ماروا،ایمن

کیسری، میگھا،میانکی تُوڑی

دیش کے سُر بھی اچھے ہیں ناں

یا ملہاری کے بھیگے سُر

یا دیپک میں آگ لگاتے کومل، تیِور

سُر تو سارے اچھے ہیں ناں

درباری کے انگ میں کوئی گیت سناؤ

پیار بھرے جذبوں میں ڈوبے

امرت جیسے

میٹھے میٹھے بول کہو ناں

پیار کرو ناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]