پیرویِ شہ دیں سے ہو میسر عرفان

کاش ہو جائے ہمارا بھی مقدر عرفان

میرے اعمال سے سچائی کی کرنیں پھوٹیں

اتباعِ شہ والا کا ہو مظہر عرفان

اُن کی نعتوں میں ہوں آداب کے اسلوب تمام

لفظ و معنیٰ کا جو پا جائیں سخنور عرفان

ساری مخلوق میں اشرف ہے، مگر انساں کو

لا سکا نفس کے چنگل سے نہ باہر عرفان

کاش احرام میں، میں قبلۂ دیں تک پہنچوں

اور ہو جائے عطا مجھ کو کھلے سر عرفان

شبِ اسراء کے طفیل اب مجھے منزل مل جائے

کھول دے مجھ پہ بھی معراج کے سب در عرفان

میں کراچی سے مدینے کی محافل دیکھوں

مجھ کو دکھلائے مقدر سے یہ منظر عرفان

مجھ پہ بھی رحمتِ سرکار کے سب در وا ہوں

میری سیرت کو بھی دے جائے وہ جوہر عرفان

کاش ہر لفظ کو خوشبو ئے حرم حاصل ہو

جذبۂ عشق سے ہو مدح سراسر عرفان

ہجرِ آقا نے یہ احساس جگایا احسنؔ

نفسِ لَوَّامہَ کو دیدیتا ہے شہپر عرفان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]