پیش نگاہ خاص و عام، شام بھی تو، سحر بھی تو

جلوہ طراز اِدھر بھی تو ، روح نواز اُدھر بھی تو

ایک نگاہ میں‌جلال، ایک نگاہ میں جمال

منزل طور پر بھی تو، مسند عرش پر بھی تو

عجز و نیاز بندگی تیری نوازشوں سے ہے

حاکم ہر دعا بھی تو، بارگہ اثر بھی تو

پردہء شب میں‌ ہے نہاں، نورِ سحر میں ہے عیاں

آپ ہی پردہ دار بھی، آپ ہی پردہ در بھی تو

تیرا عروج سرمدی، تیرا بیان زندگی

رفعت لامکاں بھی تو، عظمت بام و در بھی تو

تو ہی ہے کائناتِ راز، تو ہی ہے رازِ کائنات

تو ہی محیط ہر نظر ، مرکز ہر نظر بھی تو

بندہ ترا نثار ہے ذات و صفات پر تری

قلب صبا تو ہی تو، جان دل و جگر بھی تو​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]