چاندنی شرماتی ہے آقا کا دامن دیکھ کر

خلد للچا جائے گی طیبہ کا گلشن دیکھ کر

مرضی محبوب کا تعلق ہے رب کائنات

رخ بدلتا ہے فلک آقا کے چتون دیکھ کر

چرخ کا دامن تو سیاروں سے تاباں ہے مگر

وہ بھی گردش میں ہے ان کا نوری آنگن دیکھ کر

وہ مطہر وہ مز کی ان کا گھر مینار نور

لپٹی جاتی ہے طہارت ان کا دامن دیکھ کر

کتنے طوفانوں کو آقا نے کیا موج نسیم

رہبر عالم بنے ہیں کتنے رہزن دیکھ کر

نور اور ظلمت کی رستا خیز یاد آنے لگی

سربکف یاران پیغمبر کے مدفن دیکھ کر

مسکرائے چاند ان کی ایڑیوں کو چوم کر

آ گھرے کالی گھٹا زلفوں کا ساون دیکھ کر

اہل ایماں کھول جاتے ہیں کسی گستاخ سے

مصطفٰی کی شان بے مثلی پہ قدغن دیکھ کر

ان کی جود و بوند پالے دو جہاں میں ہونہال

کیا جچے آنکھوں کو ان کا روئے روشن دیکھ کر

کرو فر و شان و شوکت عشق میں سب ہیں فضول

مئے یہاں ملتی ہے لیکن دل کا برتن دیکھ کر

بدر عالم کاش خود کو تو کسی قابل بنا

وہ تو اپناتے ہیں لیکن تن نہیں من دیکھ کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]