چاند آ بیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو ! تخلیہ

چاند آبیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو ! تخلیہ

اب ہمیں درکار ہے خلوت ، سو یارو ! تخلیہ

دیکھنے والا تھا منظر جب کہا درویش نے

کج کلاہو ! بادشاہو ! تاجدارو ! تخلیہ

آنکھ وا ہے اور حُسنِ یار ہے پیشِ نظر

شش جہت کے باقی ماندہ سب نظارو! تخلیہ

غم سے اب ہوگی براہِ راست میری گفتگو

دوستو ! تیمار دارو ! غمگسارو ! تخلیہ

چار جانب ہے ہجومِ ناشنایانِ سخن

آج پورے زور سے فارس پکارو ! تخلیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]