چاند سورج ترے ، ہر ایک ستارہ تیرا
ظلمتِ دہر میں ہر سو ہے اجالا تیرا
گو ترے عہدِ مبارک سے رہا ہوں محروم
تیری سیرت میں نظرآتا ہے چہرہ تیرا
تیری امت ، تری نسبت کے شرف سے زندہ
تیری نکہت سے مہکتا رہا صحرا تیرا
معجزہ تیری نبوت کاہے کتنا روشن
یعنی ہے مصحفِ قرآں ، یدِ بیضا تیرا
چاہیے خیر کے ایوان کی تعمیر اگر
کام اس کام میں دیتا ہے سراپا تیرا
شبِ دنیا میں ضیا تیری ہے ، اے ماہِ عرب
فرش سے عرش تلک طاری ہے ہالہ تیرا
شعر لکھتا ہوں تری نعت کا ، جب بھی آقا
جھلملاتا ہے مرے ذہن میں روضہ تیرا