چاند گر آپ کے تلووں کا نظارہ کرلے

دعوئ حسن سے پھر خود ہی کنارہ کرلے

اک طرف پائے شہ دیں کو اٹھا کر رکھ دوں

دوسری اور تو کنعان ہی سارا کرلے

تجھ کو گر حسن حقیقت کی طلب ہے خورشید

ان کی چوکھٹ کو ذرا جاکے بہارا کرلے

روسیہ ہو کے بھی گر حسن کا طالب ہے تو

حسن بے مثل کے جلووں کا نظارہ کرلے

آئینہ پاے مقدس کا میں دیتا ہوں قمر

سامنے رکھ کے اسے خود کو سنوارا کرلے

دھوپ محشر کی کڑی اور فدا ہے حیراں

زلف کی چھاؤں میں اب اس کو خدارا کرلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]