چاند ہوتا میری مٹھی میں ستارے ہوتے

اور کچھ روز مدینے میں گزارے ہوتے

ذکرِ سرکارِ دو عالم کو سجا کر محفل

ہم شبستانِ تخیل کو سنوارے ہوتے

گر مدینے میں رہائش کی اجازت ملتی

بوجھ آنکھوں سے شب غم کا اتارے ہوتے

نامِ احمد کی جو پتوار مرے ہاتھ آتی

پھر مری ناؤ سے کیوں دور کنارے ہوتے

آپ کا دستِ تسلی جو نہ ہوتا دل پر

ہم غریبوں کے بھللا کیسے گزارے ہوتے

یادِ محبوب کو سینے میں بسا کر مظہرؔ

کاش طیبہ میں پڑے ہجر کے مارے ہوتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]