چاہے جیسے بھی ہوں حالات لکھی جائے گی

ہر گھڑی آپ کی ہی نعت لکھی جائے گی

عمر بھر آپ کی لکھتے رہیں باتیں پھر بھی

غیر ممکن ہے کہ ہر بات لکھی جائے گی

التجا کاتبِ تقدیر سے یہ کرتا ہوں

کب مری اُن سے ملاقات لکھی جائے گی

عقل و دانش کی کہیں پر بھی کوئی بات ہوئی

اُن کی دہلیز کی خیرات لکھی جائے گی

تذکرہ شاہِ رسولاں کا جہاں لکھا گیا

کفر کی سب سے بڑی مات لکھی جائے گی

وہ جو منسوب ہوا شمعِ رسالت سے فدا

اُس کی قسمت میں کہاں رات لکھی جائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]