چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر

بہار لُوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر

نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی نہ ان کے جیسا غنی ہے کوئی

وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بُلا بُلا کر

یہی اساسِ عمل ہے میری اسی سے بگڑی بنی ہے میری

سمیٹتا ہوں کرم خدا کا نبی کی نعتیں سُنا سُنا کر

ہے ان کو اُمّت سے پیار کتنا کرم ہے رحمت شعار کتنا

ہمارے جُرموں کو دھو رہے ہیںحضور آنسو بہا بہا کر

میں وہ نکمّاہوں جس کی جھولی میں کوئی حُسنِ عمل نہیں ہے

مگر وہ احسان کر رہے ہیں خطائیں میری چھُپا چھُپا کر

ہماری ساری ضرورتوں پر کفالتوں کی نظر ہے ان کی

وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی کرم کے موتی لُٹا لُٹا کر

وہ آئینہ ہے رُخِ محمد کہ جس کا جوہر جمال رب ہے

میں دیکھ لیتا ہوں سارے جلوے تصوّر ان کا جما جما کر

اگر مقدّر نے یاوری کی اگر مدینے گیا میں خالدؔ

قدم قدم پر خاک اس گلی کی میں چوم لوں گا اُٹھا اُٹھا کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]