چمک چمک کے ستارے سلام پڑھتے ہیں

حضورِ شاہ میں اپنا کلام پڑھتے ہیں

ہے انتہائے عنایت کہ ذاتِ شہ پہ درود

مجھ ایسے کمترو بے ننگ ونام پڑھتے ہیں

یہی تو ہے درِ آقا،اس آستاں پہ سبھی

بڑے ادب سے صلات وسلام پڑھتے ہیں

فرشتے بھی رہیں کیوں پیچھے اس عبادت میں

سلام پڑھتے ہیں وہ بھی مدام پڑھتے ہیں

زباں پہ جاری ہے ہو جائے خود بخود ہی درود

کسی ورق پہ بھی گر انکا نام پڑھتے ہیں

فضائیں گونجنے لگتی ہیں عرش تک محبوب

درود جب بھی نبی کے غلام پڑھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]