چہرۂ فکر مرے خون سے روشن ہو گا

شعر پھر نعت کے مضمون سے روشن ہو گا

آج دیں پر جو فدا ہونے کا احساس رہا

ہر عمل مشعلِ مامون سے روشن ہو گا

قریۂ دیں جو خرد مندوں نے تاریک کیا

لازماً اب کسی مجنون سے روشن ہو گا

اتباعِ نبوی شرط ہے لیکن ہے گماں

شہرِ دل کاوشِ ملعون سے روشن ہو گا!

بے عمل قوم کا چہرہ جو ہوا مسخ یہاں

سوچیے ! غازۂ بیرون سے روشن ہو گا؟

عدل کا دیپ بجھایا ہے جو ملت نے عزیزؔ

وہ فقط دین کے قانون سے روشن ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]