چہ پروا دارم از بے مہریِ گردوں کہ ہر صُبحے

ز داغِ عشق بر دل آفتابے ساکنے دارم

میں آسمان¹ کی بے رحمی اور بے مروتی

کی کیا پروا کروں کہ ہر صبح میرے دل پر

داغِ عشق کی وجہ سے ایک غیر

متحرک، ساکن آفتاب چمکتا ہے

آسمان¹   کی بے مروتی سے اُس کا متحرک آفتاب غروب ہو جاتا ہے لیکن میرے دل پر عشق کے داغ ایسے آفتاب ہیں جو غروب نہیں ہوتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

دلیل و حُجتِ حق دیگر است و حق دیگر

طریقِ جہل ہزار و رہِ شناخت یکے حق کے بارے میں دلیلیں دینا اور حجتیں اور تاویلیں بیان کرنا کوئی اور چیز ہے اور حق کچھ اور ہے جہالت اور نادانی کے تو ہزاروں طریقے اور راستے (دلائل) ہیں لیکن شناخت اور عرفان کی بس ایک ہی راہ ہے

روز و شبِ من بہ گفتگوئے تو گذشت

سال و مہِ من بہ جستجوئے تو گذشت عمرم بطوافِ گردِ کوئے تو گذشت القصہ، در آرزوئے روئے تو گذشت میرے شب و روز تیری ہی باتیں کرتے گذر گئے میرے ماہ و سال تیری ہی جستجو میں گزر گئے میری عمر تیرے کوچے کے گرد طواف کرتے گزر گئی قصہ مختصر، میری ساری زندگی […]