کائناتِ رنگ و بو کا کُل خزینہ اک طرف

ارض طیبہ پر سجا اخضر نگینہ اک طرف

گھوم کر دیکھا جہاں میں ہر نگر لیکن شہا!

ساری دنیا اک طرف تیرا مدینہ اک طرف

سارے پھولوں کی مہک ہو یا کہ ہو مشکِ ختن

سب کی خوشبو اک طرف تیرا پسینہ اک طرف

ماہِ میلاد النبی کی شان ہے سب سے الگ

ماہ سارے اک طرف وہ اک مہینہ اک طرف

زائروں کو لے کے جاتا ہے جو سوئے مصطفٰی

بحری بیڑے اک طرف وہ اک سفینہ اک طرف

خوانِ نعمت سے ملا، نانِ شبینہ شُکر ہے!

نعمتیں سب اک طرف نانِ شبینہ اک طرف

اُلفتِ سرکار سے معمور ہے جو ہر گھڑی

لاکھوں سینے اک طرف وہ ایک سینہ اک طرف

ارضِ طیبہ میں سکونت منفرد اعزاز ہے

سارے انساں اک طرف اہلِ مدینہ اک طرف

چومتے ہیں نام ان کا اہلِ سنّت اے جلیل

سب قرینے اک طرف ، ان کا قرینہ اک طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]