کائنات بیکراں میں وقت کے ظلمات میں

کائنات بیکراں میں وقت کے ظلمات میں
ہر زمین و آسماں ہر بحر موجودات میں

صدق کے جتنے سفینے بھی خدا کے پاس تھے
علم کے جتنے دفینے بھی خدا کے پاس تھے
عقل کے جتنے قرینے بھی خدا کے پاس تھے
نور کے جتنے نگینے بھی خدا کے پاس تھے
دیں کے جتنے آبگینے بھی خدا کے پاس تھے
الغرض جتنے آبگینے بھی خدا کے پاس تھے
سب کے سب نذر محمد مصطفٰی اس نے کیے

دو جہانوں کی اکائی کے لیے
نوع انساں کی بھلائی کے لیے
جہل و باطل کی بھلائی کے لیے
تا ابد اپنی خدائی کے لیے
جتنے بھی آغاز تھے ، انجام تھے
جتنے بھی انعام تھے اکرام تھے
جتنے بھی فرمان تھے احکام تھے
جتنے بھی پیغام تھے ، الہام تھے
سب رسول پاک پر نازل ہوئے وارد ہوئے

اس کو جو کہنا تھا سب صلی علٰی سے کہہ دیا
اس نے جو دینا تھا سب صل علٰی کو دے دیا
دینے کہنے کے لیے

اب کچھ نہیں ہے اس کے پاس
اب فقط قرآن ہے
اس کی خدائی کی اساس
جس میں اس نے آگہی کے سب ستارے جڑ دیے

ہو چکی جب اس کے عشق انبیاء کی انتہا
جب کوئی اس کو رسول پاک سے پیارا نہیں
صدق و نور و علم و عقل و دین کے افلاک پر
آ شکارا ہونے والا جب کوئی تارا نہیں
جب کوئی سورت ، کوئی آیت نہیں باقی رہی
تیسویں پارے سے آگے جب کوئی پارا نہیں

بند خود اس نے کیا جب اپنے پیغاموں کا باب
کس کے سر آئے نبوت کس کے گھر اترے کتاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]