کالی کملی والے

کالی کملی والے
اے شاہِ شب اسریٰ کونین کے رکھوالے

دربار، الگ تیرا
جبریل ترا خادم، محتاج ہے جگ تیرا

بگڑی کو سنواریں گے
دکھ درد کے عالم میں تجھ کو ہی پکاریں گے

کیوں اور کسی گھر سے
جو کچھ ہمیں ملنا ہے ملنا ہے ترے در سے

چوکھٹ تری عالی ہے
کچھ بھیگ ملے آقا، جھولی میری خالی ہے

ملنے ہی نہیں جاتا
شاہوں کو تیرا منگتا خاطر میں نہیں لاتا

اب کون ہمارا ہے
دولہا شب اسریٰ کے اک تیرا سہارا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]