کبھی دردو سوز بن کر کبھی اشک بن کے آئے

تری مہربانیاں ہوں تو یہ دل قرار پائے

تری یاد رونقِ جاں ترا ذکر روحِ ایماں

یہی نُور تیرگی میں مجھے راستہ دکھائے

یہی کیف میرے اندر اِسی زُعم پہ ہوں نازاں

میں جھُکا ہوں تیرے در پہ مجھے کون اب جھکائے

وہی جانِ عالمیں ہی مقصودِ زندگی ہیں

دل میں کسی کی چاہت اب کس طرح سمائے

ترے ذکر کی ہے برکت میرا گھر ہوا منوّر

ہو نظر ترے کرم کی تو یہ دل بھی جگمگائے

بن تیرے کون آقا ہے بے کسوں کا والی

رحمت سے اپنی کہہ دو دکھ درد سب مٹائے

اِک سائلِ مدینہ میں تڑپ رہا ہوں کب سے

ترے در پہ حاضری کا مژدہ کوئی سنائے

مولا شکیلؔ کو بھی سوزو ہنر عطا ہو

نعتِ نبی سے یہ بھی دِل کے دئیے جلائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]