کب محض تسکینِ جان و دِل ھے اُس کو دیکھنا

میری تو بینائی کا حاصِل ھے اُس کو دیکھنا

تُو سراپا چشم بن جا تب وہ آئے گا نظر

صرف دو آنکھوں سے تو مُشکِل ھے اُس کو دیکھنا

جو بُری آنکھیں اُٹھیں اُس پر، بصارت سے گئیں

بد نگاھوں کے لیے قاتِل ھے اُس کو دیکھنا

قہقہے، آنسُو، محبت، غم، اُداسی اور اُمید

کیسے کیسے لُطف کا حامِل ھے اُس کو دیکھنا

دید کے سب راستوں سے ھے پرے جس کا ظہُور

رھروانِ شوق کی منزل ھے اُس کو دیکھنا

جب کبھی تُم آئنہ دیکھو تو اے جانِ حیا

آئنے کے گال پر اک تِل ھے، اُس کو دیکھنا

آنکھ کا ایماں مکمل صرف گِریہ سے نہیں

آنکھ کے اِیمان میں شامِل ھے اُس کو دیکھنا

آگ کو جو دیکھ سکتے ھیں وھی دیکھیں اُسے

ماورائے باد و آب و گِل ھے اُس کو دیکھنا

اور چاھے کچھ نہ دیکھیں، پھر بھی بخشی جائیں گی

وہ سبھی آنکھیں جنہیں حاصِل ھے اُس کو دیکھنا

اُس کو چُھونے کی کوئی خواھش نہیں فارس مُجھے

میرے حق میں لذّتِ کامِل ھے اُس کو دیکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]