کب میسر ہے ہمیں اپنا سہارا ہونا

کس قدر بانٹ گیا ہم کو تمہارا ہونا

میں ، مرا کمرہ ، تری یاد ، سلگتا سگرٹ

کیا اسی چیز کو کہتے ہیں گزارہ ہونا

وہ مرے بعد بھی خوش ہو گا کسی اور کے ساتھ

میٹھے چشموں کو کہاں آتا ہے کھارا ہونا

تو محبت کا ہے تاجر تو یقیں کر تجھ سے

اچھا لگتا ہے تجارت میں خسارہ ہونا

ہو گیا تجھ سا کوئی شخص میسر تو سہی

ورنہ مشکل ہے مجھے عشق دوبارہ ہونا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]