کب ہے مہ و نجوم کے انوار کی طلب

مجھ کو فقط ہے رحمتِ سرکار کی طلب

اب تو حضور خواب میں تشریف لائیے

کب سے ہے مجھ کو آپ کے دیدار کی طلب

صحرائے طیبہ جس نے بھی دیکھا ہے ایک بار

اس کو ہوئی نہ پھر گل و گلزار کی طلب

دونوں جہاں میں راحتیں پانے کے واسطے

رکھتا ہوں اُن کے سایۂ دیوار کی طلب

احوال عرض کرنے کی حاجت نہیں مجھے

وہ جانتے ہیں عاجز و بیمار کی طلب

چشمِ کرم حضور کی آصف پہ جب ہوئی

دل میں رہی نہ درہم و دینار کی طلب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]