کتنا اونچا مقام رکھتے ہیں
جن کو آقا غلام رکھتے ہیں
ہم فقیر اُن کے خاص ہیں لیکن
بود و باش اپنی عام رکھتے ہیں
وہ بھرم میری بے نوائی کا
رات ، دن ، صبح و شام رکھتے ہیں
سلسلے اُن کی خاص رحمت کے
ہر گھڑی شاد کام رکھتے ہیں
اب ہمارا یہی تعارف ہے
ذکرِ سرور سے کام رکھتے ہیں
کتنے خوش بخت ہیں جو سینوں میں
عشقِ خیرالانام رکھتے ہیں
رُت کوئی بھی ہو ہم زبانوں پر
اسمِ احمد مدام رکھتے ہیں
رحمت العالمیں کی شفقت سے
سنگ اذنِ کلام رکھتے ہیں