کتنا حسین دلکش اعلیٰ ترا خیال

شاخِ ثنا پہ آج بھی اُترا ترا خیال

غم راحتوں میں ڈھل گئے دل جگمگا اٹھا

جب بھی تصورّات میں چمکا ترا خیال

چکرا گیا ہے عشق بھی آفاق دم بخود

یوں ساکنانِ طیبہ نے رکھا ترا خیال

جب بھی سنا ہے شہرِ مدینہ کا تذکرہ

اِک وجد آیا روح کو چھایا ترا خیال

فرمایا رب نے رات کا کچھ کم کرو قیام

ہے ربِ ذوالجلال کو کتنا ترا خیال

تیرے کرم سے سوچ کا قبلہ بدل گیا

پیشِ نظر ہے اب مرے آقا ترا خیال

رب کی عطا سے مل گیا انساں تجھے شعور

ذکرِ حبیبِ پاک سے نکھرا ترا خیال

مدحت نگار کہہ گئے ہر دور میں شکیلؔ

ذہنوں کی دسترس سے ہے بالا ترا خیال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]