کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰ

ہر کوئی لگ رہا ہے طلبگارِ مصطفیٰ

محشر میں تیز دُھوپ کا عالم ہو جس گھڑی

مل جائے مجھ کو سایہء دیوارِ مصطفیٰ

لایا ہوں چن کے آیتیں قرآنِ پاک سے

کہنی ہے نعت برسرِ دربارِ مصطفیٰ

روشن ہیں چاند تارے محمد کے نور سے

پھیلے ہیں دو جہان میں انوارِ مصطفیٰ

جو آپ کی رضا ہے وہ مولا کی ہے رضا

آیاتِ دل نشین ہیں گفتارِ مصطفیٰ

رُوح الامینؑ ’’سدرا‘‘ سے آگے نہ جا سکے

وہم و گماں سے تیز تھی رفتارِ مصطفیٰ

ہر سو ملائکہؑ نے بچھائے ہوئے ہیں پر

جنت نشاں ہیں، کوچہ و بازارِ مصطفیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]