کذب کے وہم سے بھی مبرّا ہے سچ

سچ یہی ہے شہا ! تو سراپا ہے سچ

اگلے نبیوں کو رب نے سنایا ہے سچ

خاتم الانبیا کو دکھایا ہے سچ

تیرے پس خوردہ کو بھی نہ جھوٹا کہوں

اس قدر تجھ میں آقا ! سمایا ہے سچ

تیری شیریں بیانی سے میٹھا ہوا

ورنہ مشہور یہ ہے کہ کڑوا ہے سچ

تیرے عصرِ مبارک میں اعزاز تھا

اور مرے دور میں جرم ٹھہرا ہے سچ

میرے مصدوق و صادق کا ہے وصفِ خاص

نطق تو نطق ہے اس نے سوچا ہے سچ

جَاءَ بِالصِّدقِ شاہد معظمؔ کہ وہ

قاطعِ کذب و بطلان لایا ہے سچ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]