کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے

اشارہ نعت کہنے کا ہُوا ہے

مرے وارث ہیں جبکہ خود محمد

نہ ڈر کوئی نہ خوفِ ابتلا ہے

ملا کرتا ہے مال و زر سبھی کو

مجھے عشقِ نبی ورثہ ملا ہے

ازل سے منتظِر جس کا تھا عالم

قریشی ہاشمی وہ آ گیا ہے

کبھی در سے نہ لوٹا کوئی خالی

کرم بے انتہا ، حد سے سوا ہے

کوئی ایسا سخی بھی ہے جہاں میں ؟

ہوئے لب وا ، اِدھر دامن بھرا ہے

مہ و مہر و فلک ، انجم ، زمیں سب

جہاں سارا محمد کی عطا ہے

سجی ہے محفلِ نعتِ محمد

درِ رحمت خدا کا آج وا ہے

کبھی نوبت نہ آئی مانگنے کی

محمد کی عطا سب سے جدا ہے

ز رُوئے آیہ ءِ یُوحیٰ ہے روشن

محمد کا کہا ، رب کا کہا ہے

رہے وردِ زباں نامِ محمد

یونہی آئے قضا ، دانش دعا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]