کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

وسیلہ آل کا ہو کام بہتر کیوں نہیں ہوگا

لگی ہے لَو مدینے سے مرے تاریک دل کی جب

نگاہِ لطفِ آقا سے منور کیوں نہیں ہوگا

گہر بن جائے پل بھر میں نظر اٹھے جو ذرے پر

اشارے سے گدا ان کا سکندر کیوں نہیں ہوگا

جو آجائے گا سلطانِ مدینہ کی غلامی میں

ہمیشہ اوج پر اس کا مقدر کیوں نہیں ہوگا

جہاں پہ ہر گھڑی ہوتا ہو ذکرِ سرور عالم

خدا کے نور سے پُر نور وہ گھر کیوں نہیں ہوگا

دکھائی دیتا ہے جو خواب میں منظر مواجہ کا

نظر کے سامنے اک دن یہ منظر کیوں نہیں ہوگا

وہ اپنی زلف لہراتے ہوئے تشریف لائیں گے

لحد کا گوشہ گوشہ پھر معنبر کیوں نہیں ہوگا

وہ خود تشریف لا کر ہاتھ سینے پر رکھیں آصف

سکوں میں پھر مرا یہ قلبِ مضطر کیوں نہیں ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]