کرم نبی کا چمک رہا ہے ہنوز ماہِ تمام جیسا

جہاں میں کوئی نہ آئے گا اب ہمارے خیرالانام جیسا

زمانے بھر میں کسی کا ایسا ادب ہوا ہے نہ ہو سکے گا

اک ایک ساعت کرے ہے میرے رسول کا احترام جیسا

گداگرِ راہِ عام ہم ہیں ہماری کیا حیثیت ہے لوگو !

نبی کے در پر ہے تاجدارِ جہاں بھی ادنیٰ غلام جیسا

سماعتوں پر جو رکھ دے انگلی ، دلوں کی دنیا بدل کے رکھ دے

سنا نہ میں نے کلام کوئی کلام حق کے کلام جیسا

حبیب رب کریم وہ ہیں قسم خدا کی عظیم وہ ہیں

نبی بہت ہیں مگر نہیں ہے کوئی بھی شاہِ انام جیسا

جو اپنے نانا کے اک اشارے پہ ہنس کے سر کو کٹا دے انجمؔ

نہ بزم عالم میں کوئی دیکھا امام عالی مقام جیسا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]