کرم پر نہ کیوں ہو تلی ان کی چوکھٹ

اسی واسطے تو بنی ان کی چوکھٹ

کُھلی اسمِ ستّار کی مظہریّت

نہیں کرتی پردہ دری ان کی چوکھٹ

تذلل ، فنا و جہالت ہے دنیا

ترفع ، بقا ، آگہی ان کی چوکھٹ

لقب اس لیے خیرِ امت ہے اپنا

خدا نے ہمیں چُن کے دی ان کی چوکھٹ

نہ دیکھا کبھی عرض منگتوں کی سن کر

اجابت کرے ملتوی ان کی چوکھٹ

ازل سے خدا کا ہے دربار جب ، تو

یہ کہنا غلط ہے نہ تھی ان کی چوکھٹ

جو حِرماں نصیبوں کی امّید گہ ہے

وہ عالم میں مانی گئی ان کی چوکھٹ

معظمؔ ! بَہ شمسِ شفاعت سرِ حشر

سُکھاتی ہے تر دامنی ان کی چوکھٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]