کرم کی اک نظر آقا، جدائی مار ڈالے گی

کرم بارِ دگر آقا، جدائی مار ڈالے گی

مرا دل آپ کو ڈھونڈے، نگاہیں آپ کو ڈھونڈیں

مرا گھر منتظر آقا، جدائی مار ڈالے گی

میں ہوں بھٹکا ہوا راہی، نظر دے کر مجھے دے دیں

مدینہ کی ڈگر آقا، جدائی مار ڈالے گی

میں چا ہوں اُڑتے اُڑتے آپ کے قدموں میں جا پہنچوں

عطا ہوں بال و پر آقا، جدائی مار ڈالے گی

مرے آقا مرے دل میں قدم رکھ کر اسے اپنی

بنا لیں رہگزر آقا، جدائی مار ڈالے گی

بُلا لیں اپنے در پر آپ اس کمتر سگِ در کو

کہ ہوں میں در بہ در آقا، جدائی مار ڈالے گی

جھلک روئے منور کی دکھا دیں مجھ کو خوابوں میں

پکارے ہے ظفرؔ آقا، جدائی مار ڈالے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]