کرم کی ایسی بہار آوے کہ مدحِ خیر الانام ہو وے

میں تشنہ لب ہوں مرے خدایا مجھے عطا ایک جام ہو وے

کبھی جو مہکے مرا تخیل بکھیر دوں میں ثنا کی کلیاں

دُرود کی پھر بناؤں مالا یہی مرا صرف کام ہو وے

ولائے احمد کی بھیک مانگوں سرور ہو میری زندگی میں

سجائے راکھوں نبی کی محفل یہی تمنا دوام ہو وے

نہ روشنی کچھ شعور میں ہے نہ روح میں کوئی تازگی ہے

برس پڑیں اب سحابِ رحمت کچھ ایسا بھی اہتمام ہو وے

کروں میں ذکرِ حبیب ہر دم یہی تو بس میری بندگی ہو

اسی وظیفے میں صبح گزرے اسی میں ہر ایک شام ہو وے

جو چمکے تقدیر کا ستارہ تو ناز کی در پہ حاضری ہو

وہیں پہ ہو میرا جینا مرنا وہیں پہ میرا قیام ہو وے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]