’’کروں مدح اہلِ دُوَل رضاؔ ، پڑے اس بلا میں مری بلا‘‘

ہے یہ میری زیست کا مدعا، کہ ہو لب پہ نغمۂ مصطفا

جو ہر اک کی کرتا پھرے ثنا، مرے منہ میں ایسی زباں نہیں

’’میں گدا ہوں اپنے کریم کا، مرا دین پارۂ ناں نہیں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated