کر اِہتمام بھی ایماں کی روشنی کے لیے

دُرود شرط ہے ذکرِ محمدی کے لیے

تُلا ہوا ہے کرم بندہ پَرورِی کے لیے

کشادہ دامنِ رحمت ہے ہر کسی کے لیے

نہیں ہے حُسنِ عمل پاس آنسوؤں کے سِوا

چلا ہوں لے کے یہ موتی درِ نبی کے لیے

مِرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رحمتِ عالم

میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لیے

تمہارے مہرِ کرم کے ظہور سے پہلے

ترس رہی تھی بھری بزم روشنی کے لیے

تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں

یہی تو ایک سہارا ہے زندگی کے لیے

لگی ہیں روضۂ پُر نور پر مِری آنکھیں

تڑپ رہا ہوں شب و روز حاضری کے لیے

تمہارے ذکر کی مستی ہے بندگی سے قریب

سجود کی نہیں کچھ قید بندگی کے لیے

تمہاری نعت سُنائے، سُنے، پڑھے، لکھے

بڑا شرف ہے یہ خالدؔ کی زندگی کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]