کر دوں میں جبیں پیش، نظر پیش، جگر پیش

طیبہ کا سفر کاش کہ اس بار ہو در پیش

انسان تو انسان ہیں دینے کو سلامی

ہوتے ہیں ملائک بھی وہاں آٹھوں پہر پیش

ہر شام ترے در پہ جبیں سائی کو آئے

دربار میں ہوتی ہے ترے روز سحر پیش

نظارہ یہ قرآن کے اوراق میں دیکھو

ہیں نعت میں مصروف سبھی زیر، زبر، پیش

یہ شان فقط تیری ہے اے سرور کونین

کرتا ہے زمانہ تجھے نذرانۂ سر پیش

ہیں پیش نظر نقش قدم شاہ امم کے

آئے گا کہاں راہ میں کچھ خوف و خطر پیش

سرکار صدف کو بھی ملے اذنِ حضوری

مدحت کے اسے کرنے ہیں کچھ لعل و گہر پیش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]