کسی بھی دشت کسی بھی نگر چلا جاتا
میں اپنے ساتھ ہی رہتا جدھر چلا جاتا
وہ جس مُنڈیر پہ چھوڑ آیا اپنی آنکھیں ، میں
چراغ ہوتا تو لو بھول کر چلا جاتا
اگر میں کھڑکیاں دروازے بند کر لیتا
تو گھر کا بھید سرِ رہ گزر چلا جاتا
مِرا مکاں مِری غفلت سے بچ گیا ورنہ
کوئی چرا کے مرے بام و در چلا جاتا
تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمال
میں بیٹھتا تو مِرا ہم سفر چلا جاتا