کسی غنی سے نہ ہم تاجور سے مانگتے ہیں

جو مانگنا ہے شہِ بحر و بر سے مانگتے ہیں

عطا جو بوذر و سلمان کو ہوئی آقا

وہی اڑان ترے بال و پر سے مانگتے ہیں

انہیں کے چہرے چمکتے ہیں ماہ و انجم سے

چمک جو کوچہ خیرالبشر سے مانگتے ہیں

ہزار جان سے جو تجھ سے ہوگیے منسوب

وہ سائبان ترے بام و در سے مانگتے ہیں

ہمارے واسطے رخسار مصطفی ہیں بہت

وہ اور ہوں گے جو شعلہ شرر سے مانگتے ہیں

سوال صرف نوالوں کا ہم نہیں کرتے

ہنر بھی ہم ترے دست ہنر سے مانگتے ہیں

جو تیری خاک قدم کو بنائیں پیراہن

عروج وہ ترے اوج نظر سے مانگتے ہیں

ہمیں خبر ہے کہ انکار غیر ممکن ہے

جو مانگنا ہو وہ آقا کے گھر سے مانگتے ہیں

نبی کے عشق سے ہیں جن کے ذہن و دل آباد

کرم خدا کا شہ بحر و بر سے مانگتے ہیں

ہمیں پسند ہے آل نبی کی بھیک فقط

وہ اور ہیں جو اِدھر سے اُدھر سے مانگتے ہیں

سکون و امن کے آنات بے مثال مجیبؔ

رسول پاک کی شام و سحر سے مانگتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]