کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھامجھے

کسی کے ساتھ کھڑے تجھ کو دیکھنا تھا مجھے

نجانے درد کہاں تک یہ جھیلنا تھا مجھے

تمھارے منہ سے سنی بات جب محبت کی

عجیب طرز کی حیرت کا سامنا تھا مجھے

چھڑا کے ہاتھ مرا جا رہی ہے تنہائی

تمھارے ہجر میں یہ دن بھی دیکھنا تھا مجھے

جو خواب دیکھ رہا ہوں وہ دیکھنا نہیں تھا

یہ سوچ ویسی نہیں ، جیسا سوچنا تھا مجھے

بدن کے ناپ پہ آئی نہ زندگی قیصر

جو سِل کے آیا وہ کُرتا، ادھیڑنا تھا مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]