کس کی آمد ہے یہ کیسی چمن آرائی ہے

ہر طرف پھول مہکتے ہیں، بہار آئی ہے

عطر افشاں جو مدینے سے ہوا آئی ہے

زُلفِ محبوب یقیناً کہیں لہرائی ہے

دل جو مضطر ہے مدینے کی زیارت کے لیے

آنکھ دیدارِ محمد کی تمنائی ہے

ان کے بیماروں میں عیسیٰ بھی نظر آتے ہیں

واہ کیا سرورِ عالم کی مسیحائی ہے

قابِ قوسین ہو، محرابِ حرم ہو کہ ہلال

ہر جگہ ابروئے محبوب کی زیبائی ہے

اس درِ فیض سے لوٹا نہیں خالی کوئی

جس نے جو مانگی مراد اس نے وہی پائی ہے

خود خدا کہتا ہے قرآں میں وُحیّ یُوحیّ

بات کب خود سے کوئی آپ نے فرمائی ہے

عرشِ اعظم کے قریں جب شہِ بطحا پہنچے

اُدنُ مِنّیِ کی بہر گام ندا آئی ہے

آئینہ حُسنِ دو عالم کا ہے نیر وہ نظر

جس نظر میں رُخِ محبوب کی زیبائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]