کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست

ہر کوئی کہتا ہے یا حضرتِ سچل سرمست

مستیاں میرے مقدر کا ستارا بن جائیں

مسکرائیں جو ذرا حضرتِ سچل سرمست

ہر سر شوق تو اس در کا سزاوار نہیں

میں کجا اور کجا حضرتِ سچل سرمست

آپ کے فیض سے سرکار کے در تک پہنچا

جس طرف سے بھی چلا حضرتِ سچل سرمست

کچھ مجھے پئے حسنین کریمین ملے

آپ ہیں شانِ خدا حضرتِ سچل مسرمست

جھوٹ مٹتا نہیں اس ملک سے کیوں رب کریم

صدق کی جب ہیں بنا حضرتِ سچل سرمست

کام بن جائے گا صرف ایک نظر میں واللہ

ہے صبیحؔ! آپ ہی کا حضرتِ سچل سرمست

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]