کشتِ خیال خشک ہے ، ابرِ سخا سے جوڑ !

یعنی سخن کو مدحتِ زلفِ دوتا سے جوڑ !

تشنہ بہ لب ہوں ساقیِ کوثر ! شرابِ دید !

گرمی زدہ ہوں حشر میں ظِلِّ لِوا سے جوڑ

نقطے سے دونوں پاک ہیں اور شد سے متصف

کیسا ہے نامِ شاہ کا نامِ خدا سے جوڑ

دیتے نہیں غسالہ تمنائی اَرض کو

ساقی پِیا سے رکھتے ہیں کس طرح پیاسے جوڑ

سورج کو ذرۂ رہِ شہ کے حضور لا !

عرشِ علٰی کو مدحتِ نعلینِ پا سے جوڑ

مبعوثِ آخریں تری کیسے نظیر ہو

مخلوق ڈھونڈتی رہی تیرا سدا سے جوڑ

کر محفلِ ثنائے گلِ قدس منعقد

امراض کی خزاں کو بہارِ شفا سے جوڑ

تمدیحِ نورِ شاہ معظمؔ محال ہے

چاہے مہ و نجوم کو حرفِ ثنا سے جوڑ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]